پاکستان کرکٹ ٹیم کا دورہ انگلینڈ مزید 7 کرکٹرز کے کورونا ٹیسٹ ٹیم معمول کے مطابق 28 جون کو روانہ ہوگی

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر وسیم خان نے منگل کی شام ویڈیو لنک کے ذریعے میڈیا کو بتایا کہ محمد حفیظ، وہاب ریاض، محمد رضوان، محمد حسنین، فخر زمان، عمران خان اور کاشف بھٹی کے کووڈ 19 ٹیسٹ کے نتائج مثبت آئے ہیں۔



یاد رہے کہ پیر کو تین کھلاڑیوں شاداب خان، حارث رؤف اور حیدر علی کے کورونا ٹیسٹ پازیٹیو آئے تھے۔ اس طرح انگلینڈ کے دورے کے لیے اعلان کردہ 29 رکنی سکواڈ میں سے دس کھلاڑیوں کے ٹیسٹ مثبت آچکے ہیں۔

وسیم خان کا کہنا ہے کہ پاکستانی ٹیم کا دورۂ انگلینڈ معمول کے مطابق ہوگا اور ٹیم 28 جون کو انگلینڈ روانہ ہوگی۔

انھوں نے کہا کہ جن دس کھلاڑیوں کے نتائج مثبت آئے ہیں وہ آئسولیشن میں رہیں گے اور اس کے بعد ان کے دوبارہ ٹیسٹ ہوں گے اور کلیئر ہونے کی صورت میں وہ انگلینڈ کا دورہ کرسکیں گے۔

وسیم خان نے کہا کہ ’یہ یقینی طور پر ایک مشکل صورتحال ہے جس کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے لیکن انگلینڈ کا دورہ اس لیے اہم ہے کہ ہمیں کرکٹ واپس لانی ہے۔ اگلے اٹھارہ ماہ کے دوران کووڈ اور کرکٹ اکٹھے ہی رہیں گے‘۔

وسیم خان نے کہا کہ کھلاڑیوں کو پہلے ہی گائیڈ لائنز بتادی گئی تھیں اور انھیں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ان کی فیملی میں اگر کسی کو کورونا کی علامات ظاہر ہوں تو وہ فوراً پاکستان کرکٹ بورڈ کو اطلاع دیں۔ تاہم وسیم خان نے کھلاڑیوں کے خلاف کسی کارروائی کے امکان کو رد کیا ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے پیر کو 28 کرکٹرز اور کوچنگ سٹاف کے کورونا ٹیسٹ لیے تھے۔ پہلے مرحلے میں جن کرکٹرز کے نتائج نیگیٹیو آئے ہیں ان کرکٹرز کے کورونا ٹیسٹ 25 جون کو دوبارہ کیے جائیں گے جن کے نتائج 27 جون کو سامنے آئیں گے۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم 28 جون کو چارٹرڈ فلائٹ کے ذریعے مانچسٹر روانہ ہوگی۔
شعیب ملک کا ٹیسٹ بعد میں لیا جائے گا۔ انھیں پاکستان کرکٹ بورڈ نے خصوصی اجازت دی ہے کہ وہ اپنی فیملی سے ملاقات کے بعد 24 جولائی کو انگلینڈ پہنچ سکیں گے۔ بولنگ کوچ وقار یونس اور فزیو کلف ڈیکن کے ٹیسٹ بھی بعد میں لیے جائیں گے۔ وقار یونس آسٹریلیا اور کلف ڈیکن جنوبی افریقہ سے براہ راست انگلینڈ پہنچ کر ٹیم میں شمولیت اختیار کریں گے۔

اس بارے میں پاکستان کرکٹ بورڈ اور انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کے درمیان یہ طے پا چکا ہے کہ ایسے کھلاڑیوں کو جو بعد میں انگلینڈ جائیں گے انھیں وہاں داخلے کی خصوصی اجازت دی جائے گی۔ اسی طرح شعیب ملک کے معاملے میں بھی انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے یہ اجازت دے دی ہے کہ وہ بعد میں انگلینڈ میں داخل ہو سکتے ہیں۔

انگلینڈ میں کیا پروٹوکول ہوں گے؟
پاکستان کرکٹ بورڈ کے ڈائریکٹر سپورٹس سائنسز اینڈ میڈیسن ڈاکٹر سہیل سلیم کا کہنا ہے کہ انگلینڈ پہنچنے کے بعد پاکستانی ٹیم کے کورونا ٹیسٹ 29 جون کو ہوں گے اس کے بعد ہی ٹیم کو ٹریننگ شروع کرنے کی اجازت ہوگی۔ انگلینڈ میں ہر سات روز بعد ٹیم کے کورونا ٹیسٹ ہوں گے۔ ٹیسٹ سیریز شروع ہونے سے تین دن پہلے کھلاڑیوں کے دوبارہ ٹیسٹ لیے جائیں گے۔

ڈاکٹر سہیل سلیم کا کہنا ہے کہ انگلینڈ کے دورے میں کسی کھلاڑی یا آفیشل کے مثبت ٹیسٹ کی صورت میں وہ سات روز کے لیے آئسولیٹ ہو جائیں گے۔ اس دوران ان کی دو بار ٹیسٹنگ ہوگی اور نتیجہ مثبت آنے کی صورت میں ان کی وطن واپسی کے امکانات موجود ہوں گے اور اس بات کو بھی یقینی بنایا گیا ہے کہ متاثرہ کھلاڑی کو وہاں ہسپتال میں بھی داخل کیا جاسکے۔

میچ کے دوران کووڈ 19 سے متاثرہ کرکٹر
ڈاکٹر سہیل سلیم کا کہنا ہے کہ اگر میچ کے دوران کسی کھلاڑی میں کورونا کی تشخیص ہوتی ہے تو پھر تمام کھلاڑیوں کی فوری ٹیسٹنگ ہوگی۔

ان کا کہنا ہے ’اب ایک ریپڈ ٹیسٹنگ بھی آگئی ہے لہذا ضرورت پڑنے پر اس کا استعمال بھی ممکن ہوسکے گا۔ ہمیں ویسٹ انڈیز انگلینڈ سیریز سے بھی صورتحال کا جائزہ لینے میں مدد ملے گی۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ ابھی تک ویسٹ انڈیز کی ٹیم کے کسی بھی کھلاڑی کا پوزیٹیو رزلٹ نہیں آیا ہے‘۔

کھلاڑیوں کا سماجی رابطہ
ڈاکٹر سہیل سلیم نے واضح کر دیا ہے کہ برطانوی حکومت کی پالیسی کے تحت جب تک انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ اجازت نہیں دیتا پاکستانی کرکٹرز کو آزادانہ گھومنے پھرنے اور رشتے دار دوست احباب سے ملنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

انھوں نے کہا کہ برطانوی حکومت کی ایک نئی پالیسی چار جولائی کو سامنے آنے والی ہے اس وقت تک کھلاڑی کہیں بھی باہر نہیں جاسکیں گے۔

ڈاکٹر سہیل سلیم کا کہنا ہے کہ کھلاڑیوں کو پہلے سے بتا دیا گیا ہے کہ انہیں کس طرح بھی اس دورے میں سماجی فاصلہ اختیار کرنا ہے۔

ان کے مطابق ’جب یہ کھلاڑی روانگی سے قبل لاہور میں جمع ہوں گے تو اس وقت سے وہ بائیو سکیور ماحول میں چلے جائیں گے اور یہ اس بات کا بھی ثبوت ہوگا کہ یہ تمام کھلاڑی نیگیٹیو ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ ان کھلاڑیوں پر وائرس کا لوڈ کم سے کم آئے۔ انھیں سماجی فاصلہ رکھنا ہوگا۔ ایسا نہیں ہوگا کہ کھلاڑی ایک ہی کمرے میں بیٹھ کر کھانا کھائیں۔ ہم نے ایس او پیز ترتیب دے رکھے ہیں کہ ہوٹل میں ڈائننگ کیسے ہو گی اور کتنے کھلاڑی ایک وقت میں آکر کھانا کھا سکیں گے‘۔


Post a Comment

0 Comments